۱ آذر ۱۴۰۳ |۱۹ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 21, 2024
عطر قرآن

حوزہ/ یہ آیت مسلمانوں کے لئے ایک رہنما اصول فراہم کرتی ہے کہ زندگی میں آنے والی مشکلات اور اذیتوں کا سامنا صبر اور تقویٰ کے ساتھ کرنا چاہیے۔ مشکلات و مصائب کے باوجود اللہ کے راستے پر چلنے کا عزم و استقلال ہی حقیقی کامیابی ہے۔ ایمان والوں کو یقین دلایا گیا ہے کہ اللہ کی مدد ان کے ساتھ ہے، اور وہ ان کی آزمائشوں کا صلہ ضرور دے گا۔

حوزہ نیوز ایجنسی|

بسم الله الرحـــمن الرحــــیم

لَتُبْلَوُنَّ فِيْۤ اَمْوَالِكُمْ وَ اَنۡفُسِكُمْ۟ وَ لَتَسْمَعُنَّ مِنَ الَّذِيْنَ اُوْتُوا الْكِتٰبَ مِنۡ قَبْلِكُمْ وَ مِنَ الَّذِيْنَ اَشْرَكُوْۤا اَذًى كَثِيْرًا ۚ وَّ اِنْ تَصْبِرُوْا وَ تَتَّقُوْا فَاِنَّ ذٰلِكَ مِنْ عَزْمِ الْاُمُوْرِ. سورہ آل عمران آیت ۱۸۶

ترجمہ: یقیناً تمہیں اپنے مال اور اپنی جانوں میں آزمائشوں کا سامنا کرنا ہوگا، اور تمہیں اہل کتاب اور مشرکین کی طرف سے بہت سی اذیتیں سننی پڑیں گی۔ اگر تم صبر اور تقویٰ اختیار کرو گے تو بے شک یہ عزم و استقلال کے کاموں میں سے ہوگا۔

موضوع:

اس آیت کا موضوع مسلمانوں کو درپیش آزمائشیں اور مشکلات ہیں، جو ان کی مال و جان کے حوالے سے ہوں گی، اور جن میں اہل کتاب اور مشرکین کی طرف سے ہونے والی اذیتیں بھی شامل ہیں۔

پس منظر:

یہ آیت ان حالات میں نازل ہوئی جب ابتدائی مسلمانوں کو اپنے ایمان کے باعث شدید مشکلات اور اذیتوں کا سامنا کرنا پڑ رہا تھا۔ کفار اور اہل کتاب کی طرف سے مسلمانوں کو طرح طرح کی تکالیف دی جا رہی تھیں، اور ان کے مال اور جان کو نقصان پہنچایا جا رہا تھا۔ اس وقت مسلمانوں کو صبر اور تقویٰ کی ترغیب دی گئی، تاکہ وہ ان آزمائشوں کا مقابلہ کر سکیں۔

تفسیر:

  1. آزمائشیں اور امتحانات: اس آیت میں بتایا گیا ہے کہ ایمان والوں کو مختلف قسم کی آزمائشوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔ یہ آزمائشیں مالی اور جانی نقصانات کی صورت میں ہو سکتی ہیں۔
  2. اذیت اور مشکلات: اہل کتاب (یہود و نصاریٰ) اور مشرکین کی طرف سے مسلمانوں کو زبانی اور عملی اذیتیں پہنچانے کی پیشگوئی کی گئی ہے۔
  3. صبر اور تقویٰ: مسلمانوں کو تاکید کی گئی ہے کہ وہ صبر کریں اور اللہ کا خوف دل میں رکھیں۔ صبر اور تقویٰ کے ساتھ ان مشکلات کا سامنا کرنا ہی بہترین طریقہ ہے۔
  4. عزم و استقلال: اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ صبر و تقویٰ کا مظاہرہ کرنا عزم و استقلال کے کاموں میں سے ہے، اور یہ وہ خصوصیت ہے جو انسان کو ایمان پر ثابت قدم رکھتی ہے۔

نتیجہ:

یہ آیت مسلمانوں کے لئے ایک رہنما اصول فراہم کرتی ہے کہ زندگی میں آنے والی مشکلات اور اذیتوں کا سامنا صبر اور تقویٰ کے ساتھ کرنا چاہیے۔ مشکلات و مصائب کے باوجود اللہ کے راستے پر چلنے کا عزم و استقلال ہی حقیقی کامیابی ہے۔ ایمان والوں کو یقین دلایا گیا ہے کہ اللہ کی مدد ان کے ساتھ ہے، اور وہ ان کی آزمائشوں کا صلہ ضرور دے گا۔

•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•

تفسیر راہنما، سورہ آل عمران

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .